دائمی ذکر

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:

“تیری زبان ذکراللہ سے برابر رہے-“

اللہ تعالی کا نام موئمن کی زبان پر ہر وقت رہنا چاہیے۔ رات کو بستر پر لیٹتے وقت اللہ کے ذکر کے ساتھ سو جایا کرو- اس سے ہر سانس تسبیح میں شمار ہوگی اور ایک فرشتہ رات بھر تمہاری حفاظت کرےگا-

دائمی ذکر وہ نہیں ہے جو بشکل مروجہ حلقہ ذکر کی بدعت اور جس کو مساجد میں کچھ جعلی قسم کے صوفی بر سر عام عوام الناس کو پھنسانے اور فریفتہ کرنے کے لیے کرتے ہیں- دائمی ذکر یہ ہے کے ذکر کے ساتھ، جس صیغہ سے بھی ہو،  لا الہ الا اللہ بھتر ہے، زبان مسلسل جاری رہے-

نتیجہ ایسے ذکر لسانی کا یہ ہوگا کہ دل میں ذکر راسخ اور جاگزیں ہوجائےگا- اس ترح دل بیدار ہوجائےگا اور اللہ کی یاد میں لگا رہےگا- اس سے دل اللہ کے نور سے منور ہو جائےگا-

چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، کام کرتے ہوئے اور ہر حال میں ذکر جاری رہے- اس کی برکت سے گناہ کی بات تو کیا، لایعنی گفتگو سے بھی نفرت پیدہ ہو جائےگی-

ذکر کا کوئ جزباتی اثر دل پر محسوس نہ ہونے سے فکر میں نہ پڑئے- آپ کا فریضہ ذکراللہ میں مشگول ہونا ہے- روحانی لزت، فرحت، اور رقت  قلبی پیدا کرنا انسان کی بس کی بات نھیں ہے- ایسے غیر اختیاری حالات و کیفیات انعامات کی قبیک سے ہیں جو اللہ تعالی اپنی مشیت اور حکمت کے تحت عنایت فرماتے ہیں- آپ کو سرف اپنے اختیاری امور کے سلسلہ میں فکر کرنی چاہیئے-

جذباتی امور بھی زیادہ تر زندگی گزارنے کے طریقہ پر موقوف ہے- جو شقص واٹس ایپ، فیس بک، ٹیلی وژن، میں غیر محرموں کو گھورتا ہے وغیراہ وغیراہ، اہنی آنکھیں، کان، دماغ کو ملوس کرتا ہے تو اس کو کس قسم کی محمود جذباتی حالت کی توقع نہیں کرنا چاہیئے- تاہم ان برائیوں میں تلوث کے باوجود اسے ذکراللہ کو ترک نہیں کرنا چاہیئے- ذکداللہ میں مداومت سے، انشاہ اللہ، آخرکار ان گناہ کے کاموں سے نفرت پیدا ہو جائگی-

قرآن مجید میں ہے:

image

“اور میں نے جنات اور انسانوں کو سرف اس لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں-“

تو ذکراللہ بنیادی مقصد ہے جس کے لئے اللہ تعالا نے ہمیں پیدا کیا ہے- دیگر تمام سرگرمیاں جیسے تبلیغ، علم اور ہر قسم کے مستحسن عمال، دکراللہ کے مقابلہ  میں ثانوی حیثیت رکھتے ہیں-

Leave a comment